انتہا
by مصطفٰی زیدی
319166انتہامصطفٰی زیدی

پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی!
وہ اک نوا جو ستاروں کو چوم سکتی تھی

سکوت شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ
جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی

ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا
کوئی سنبھال لے مجھ کو، کوئی کہے مجھ سے

ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈھتا تھا راہ فرار
پتہ چلا کہ مرے اشک چھن گئے مجھ سے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.