انسان
انسان اور اطاعت ماحول افترا
آیا ہے اپنی آپ یہ دنیا لیے ہوئے
ہے دیکھنے میں ذرہ پہ صد مہر در بغل
وحدت ہے اس کی کثرت اشیا لیے ہوئے
ظاہر میں ایک پھول پہ صد گلستاں یہ جیب
بالفعل قطرہ بالقوۃ دریا لیے ہوئے
معماریٔ جہان نو اس کی ہے زندگی
موت اس کی ہے حیات کا چشمہ لیے ہوئے
کس کی مجال ہے کہ اسے دیکھ کر کہے
آیا ہے اپنے ساتھ یہ کیا کیا لیے ہوئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |