ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے

ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی
304194ان بتوں سے ربط توڑا چاہئےسردار گینڈا سنگھ مشرقی

ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے
چاہئے اب ان کو تھوڑا چاہئے

قحبۂ دنیا کو چھوڑا چاہئے
ربط اس لولی سے توڑا چاہئے

کس زباں سے محتسب تو نے کہا
ساغر و مینا کو توڑا چاہئے

خندہ زن ہے مستیٔ میخوار پر
شیشۂ صہبا کو توڑا چاہئے

اس بط مے نے کیا ہم کو ذلیل
اس کی گردن کو مروڑا چاہئے

جی میں ہے سیر فلک کو جائیں ہم
بادۂ گلگوں کا گھوڑا چاہئے

ہے خراماں ناز سے موج نسیم
نکہت گل کا یہ گھوڑا چاہئے

دونوں آنکھیں کیوں نہ ہوں دل کو عزیز
آہوؤں کا مجھ کو جوڑا چاہئے

گر نشان منزل جاناں ملے
پھر قدم پیچھے نہ موڑا چاہئے

ایک مدت میں بڑھایا تو نے ربط
اب گھٹانا تھوڑا تھوڑا چاہئے

ظلمت شب سے ہے زینت ماہ کی
زلف کو عارض پہ چھوڑا چاہئے

ٹوٹے دل کو مومیائے لطف سے
ہو اگر توفیق جوڑا چاہئے

کیوں شہیدوں کا کفن ہووے سفید
ان کے تن پر لال جوڑا چاہئے

ہے جو فکر‌ شاہ عالی سلسلہ
عالم معنی سے جوڑا چاہئے

کوہ تو تیشہ سے ٹوٹا کوہ کن
کوشک خسرو بھی توڑا چاہئے

پڑ گئی چکر میں کشتی نا خدا
اب خدا پر اس کو چھوڑا چاہئے

گر سمند ناز پر تو ہو سوار
زلف کا ہاتھوں میں کوڑا چاہئے

کھل گیا مجھ سے جو اک بند قبا
بولے اس کا ہاتھ توڑا چاہئے

اس کی زلفوں کو سپیرا دیکھ لے
گر اسے کالوں کا جوڑا چاہئے

گنج‌ حسن اس کا ہے رخ اور مار زلف
گنج پر کالوں کا جوڑا چاہئے

باد پا ہے ابلق چشم سیاہ
کیا اسے کاجل کا کوڑا چاہئے

مارتا بلبل کو ہے کیوں باغباں
کان گل کا بھی مروڑا چاہئے

ہے چمن میں آمد فصل بہار
اب در زنداں کو توڑا چاہئے

ہے بہار آئی قبائے گل سے اب
بلبلوں کو لال جوڑا چاہئے

گل بھی ان کو خار آتے ہیں نظر
حاسدوں کی آنکھ پھوڑا چاہئے

میں ہوں عاصی منہ میں میرے وقت نزع
دامن تر کو نچوڑا چاہئے

رہ چکا تن کے قفس میں یہ بہت
روح کے طائر کو چھوڑا چاہئے

ہو اگر نہ سر میں سودا عشق کا
پھر اسے پتھر سے پھوڑا چاہئے

ہاتھ میں اے گل بدن مہندی لگا
پنجۂ مرجاں مروڑا چاہئے

کون سی مشکل ہے جو آساں نہ ہو
دل میں استقلال تھوڑا چاہئے

منزل ملک بقا میں مشرقیؔ
دامن‌ نانک نہ چھوڑا چاہئے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.