ان بتوں کی جو چاہ کرتے ہیں
ان بتوں کی جو چاہ کرتے ہیں
دل و دیں کو تباہ کرتے ہیں
ہم جو حوروں سے راہ کرتے ہیں
واعظو کیا گناہ کرتے ہیں
ان سے ہم رسم و راہ کرتے ہیں
وہ خراب و تباہ کرتے ہیں
کیا اٹھائیں گے تیرے جور رقیب
ہم ہیں یہ جو نباہ کرتے ہیں
میکشوں کو برا نہ کہہ واعظ
کیا یہ تیرا گناہ کرتے ہیں
دیکھنا دم میں پیش داور حشر
فیصلہ داد خواہ کرتے ہیں
شوق سے آؤ خانۂ دل میں
آنکھیں ہم فرش راہ کرتے ہیں
شکر ہے مجھ کو اپنی بزم میں وہ
یاد اب گاہ گاہ کرتے ہیں
دیکھنا ہم رقیب سے مل کر
دل میں اس بت کے راہ کرتے ہیں
دل مرا آپ ہی ہے خانہ خراب
آپ اسے کیوں تباہ کرتے ہیں
بندے تیرے ہی عشق کے ہیں صنم
ہم خدا کو گواہ کرتے ہیں
ہائے جب مر چکا ہوں تو وہ اب
نامہ اپنا سیاہ کرتے ہیں
ہم کو ملتا ہے رزق بے منت
شکر فضل الٰہ کرتے ہیں
ان حسینوں سے اتنا کہہ دو دلیرؔ
تھام لیں دل ہم آہ کرتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |