ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں پہ قضا کھیل رہی ہے
ہیں نرگس و گل کس لیے مسحور تماشا
گلشن میں کوئی شوخ ادا کھیل رہی ہے
اس بزم میں جائیں تو یہ کہتی ہیں ادائیں
کیوں آئے ہو، کیا سر پہ قضا کھیل رہی ہے
اس چشم سیہ مست پہ گیسو ہیں پریشاں
میخانے پہ گھنگھور گھٹا کھیل رہی ہے
بد مستی میں تم نے انہیں کیا کہہ دیا اخترؔ
کیوں شوخ نگاہوں میں حیا کھیل رہی ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |