اوقات کے صرف کے بیان میں

اوقات کے صرف کے بیان میں
by ماسٹر رام چندر
319280اوقات کے صرف کے بیان میںماسٹر رام چندر

یہ بات ظاہر ہے کہ وقت جو گذر گیا ہے وہ پھر نہیں ہاتھ آسکتا ہے، اور جو وقت آنے والا ہے اس کا کیا اعتبار ہے۔ کس واسطے کہ ہمیں ایک لحظے کی خبر نہیں کہ کیا واقع ہوگا۔ پس انسان پر لازم ہے کہ جو جو چیزیں اس کے اوپر فرض ہیں، انہیں زمانہ حال میں کرے اور آئندہ کے واسطے نہ ٹالے اور نہ گذشتہ کا افسوس کرے کیونکہ گذشتہ کا افسوس کرنے سے وہ وقت پھر ہاتھ نہیں آ سکتا اور آئندہ کی خبر نہیں کہ شاید جو لحظہ اب گذر رہا ہے، ہماری زندگی کا آخری لحظہ ہو کہ اس کے بعد ہم اس جہاں میں نہ پائے جائیں۔

واضح ہو کہ وقت ایک شیٔ نہایت قیمتی ہے۔ وہ ایک ایسی شیٔ ہے کہ اس کی قیمت بے انتہا ہے۔ زر اور جواہرات موجود ہو سکتے ہیں لیکن وقت گذشتہ کسی طرح ہاتھ نہیں آ سکتا ہے۔ پس جو شخص اسے ضائع کرے وہ بڑا فضول خرچ اور بے ہوش ہے۔ ہر آدمی پر لازم ہے کہ اپنے وقت کو ذرا سا بھی ضائع نہ کرے، اور اس کو مختلف کاموں پر تقسیم کرلے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس وقت کوئی کار نیک اور اچھا نہ بن جائے اور وہ وقت گذر جائے تو جاننا چاہئے کہ وہ وقت کھویا گیا۔

چنانچہ ایک شاہنشاہ روم کا جس کا نام طے طوس تھا اور جو نہایت نیک بادشاہ تھا، اپنے اوقات کو اچھے کاموں میں صرف کیا کرتا تھا اور جس دن اس سے کوئی نیک کام نہ بنتا تو وہ نہایت افسوس کر کے کہا کرتا کہ میں نے ایک دن کھو دیا لیکن ہزارہا آدمی ایسے ہیں کہ ان کے بیسیوں برس نکمے گذر جاتے ہیں اور انہیں کچھ خیال نہیں ہوتا بلکہ وہ غنیمت سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگی کسی نہ کسی طرح کٹ گئی۔ ان کے نزدیک یہ بات ہے کہ زندگی کو گذارنا ہے، اسے چاہے جس طرح سے کاٹ دیا۔ یہ ان کی بڑی غلطی ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ کوئی شیٔ عاقبت بھی ہے اور یہ دنیا چند روزہ ایک جائے امتحان کی ہے کہ یہاں انسان کی نیکی اور استقلال اور سخاوت اور مروت اور حق پرستی وغیرہ کا امتحان ہوتا ہے اور بعد ازاں اسے عالم بقا میں موافق اس کے کاموں کے انعام یا سزا ملتی ہے۔

جب یہ حال دنیا کا ہے کہ یہ چند روزہ ہے اور جائے تیاری کرنے کے واسطے مقام پائیدار کی ہے یعنی یہ دنیا اس واسطے ہے کہ یہاں جتنے نیک کام بن سکیں اتنے کام کر لیں تاکہ آئندہ کو فائدہ ہو تو وہ نہایت عاقل آدمی ہے جو اپنے اوقات کو واہیات میں صرف نہ کرے۔ علاوہ ازیں یہ زندگی چند روز کی ہے یہ تحقیق ہے۔ بعض پیدا ہوتے ہی مر جاتے ہیں اور بعض جوانی میں۔ علاوہ خیال عاقبت کے اس دنیا میں بھی خوشی اور سرور اسی کے واسطے ہے جو کہ اپنے اوقات کو اچھی طرح سے صرف کرے۔ قطع نظر فوائد کثیر کے جو بہ سبب اچھی طرح سے صرف کرنے وقت کے انسان کو حاصل ہو سکتے ہیں۔

ایک یہ بات بہت خوب ہے کہ جو آدمی اپنا وقت اچھی طرح سے صرف کرتا ہے اس کی ہمیشہ خاطر جمع رہتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ میں نے اپنے وقت کو خوبی سے صرف کیا اور اللہ تعالیٰ مجھ سے خوش ہوگا۔ اس دلجمعی سے اسے زیادہ سرور حاصل ہوتا ہے بہ نسبت تمام عیش اور عشرت اس دنیا کے۔ لیکن وہ شخص جو اپنے اوقات کو واہیات میں صرف کرتا ہے ہمیشہ پریشان اور پشیمان رہتا ہے۔ جب وہ ذرا دل میں سوچتا ہے تو وہ آہ کھینچ کر آپ ہی آپ افسوس کیا کرتا ہے کہ میری زندگی ناحق گذرتی ہے۔

اگر کوئی دریافت کیا چاہے کہ اوقات کو اچھی طرح سے صرف کرنے سے کیا کیا فائدے ہوتے ہیں، اسے لازم ہے کہ قوم انگریز اور اہل فرنگ پر نظر کرے کہ ان میں سے اکثر لوگ اپنے اوقات کو اچھی طرح سے صرف کرتے ہیں۔ یہ دولت اور حشمت اور عقل اور علم انہیں کیوں کر حاصل ہوا؟ اس کا باعث یہی ہے کہ ہمیشہ ہر بات پر وہ غور کرتے ہیں اور اپنے وقت کو مختلف کاموں کے واسطے تقسیم کرتے ہیں۔ برخلاف ان کے دیکھو حال اکثر رئیسوں اس ولایت یعنی ہندوستان کا کہ وہ اپنے اوقات کو واہیات میں صرف کرتے ہیں اور ان کا حال ملاحظہ کرنے سے اتقان کثیر وقت کے ضائع کرنے کے معلوم ہو جائیں گے۔


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.