اٹھائیں گے کوئی تازہ قیامت تن کے بیٹھے ہیں
اٹھائیں گے کوئی تازہ قیامت تن کے بیٹھے ہیں
بگاڑیں گے ہزاروں گھر کہ وہ بن ٹھن کے بیٹھے ہیں
ہمارے قتل سے ناحق ہیں نادم اپنے گھر جائیں
جھکائے سر عبث اب سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں
اٹھایا ہجر میں طوفان کیا کیا چشم گریاں نے
یہ دیکھو بام و در کیسے مرے مسکن کے بیٹھے ہیں
قسم کھائی تھی ملنے کی عدو کے کچھ تو شرماؤ
یہ تم بیٹھے ہو یا پہلو میں ہم دشمن کے بیٹھے ہیں
نکلنے ہی نہیں دیتے ہیں کانٹے دشت وحشت سے
پکڑنے والے ہر جانب مرے دامن کے بیٹھے ہیں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |