اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
اب دل کو یہ دھڑکا ہے جاؤں تو کدھر جاؤں
مرنا مری قسمت ہے مرنے سے نہیں ڈرتا
پیمانۂ ہستی کو لبریز تو کر جاؤں
تو اور مری ہستی میں اس طرح سما جائے
میں اور تری نظروں سے اس طرح اتر جاؤں
دنیائے محبت میں دشوار جو جینا ہے
مر کر ہی سہی آخر کچھ کام تو کر جاؤں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |