اٹھ کے لوگوں سے کنارے آئیے
اٹھ کے لوگوں سے کنارے آئیے
کچھ ہمیں کہنا ہے پیارے آئیے
گر اجازت ہو تو پروانہ کی طرح
صدقہ ہونے کو تمہارے آئیے
مدتوں سے آرزو یہ دل میں ہے
ایک دن تو گھر ہمارے آئیے
کچھ تو کی تاثیر نالہ نے مرے
آئے تم مدت میں بارے آئیے
آپ کی کل یاد میں بیدارؔ کو
گنتے گزری رات تارے آئیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |