اپنا جمال مجھ کوں دکھایا رسول آج
اپنا جمال مجھ کوں دکھایا رسول آج
عاجز کی التماس کوں کرنا قبول آج
اے مہرباں طبیب شتابی علاج کر
تیرے برہ کے درد سیں ہے دل میں سول آج
مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم
دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج
گل رو بغیر خانۂ بلبل خراب ہے
مرجھا رہا ہے صحن گلستاں میں پھول آج
بے فکر ہوں عذاب قیامت سیں اے سراجؔ
دین محمدی کوں کیا ہوں قبول آج
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |