اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو
اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو
ہاں یہ شمشیر حوادث ہو تو کچھ بات بھی ہے
گردنیں طوق غلامی کے لیے خم نہ کرو
تم تو ہو رند تمہیں محفل جم سے کیا کام
بزم جم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو
بادۂ کہنہ ڈھلے ساغر نو میں فطرتؔ
ذوق فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |