اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سے

اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سے
by فرحت کانپوری
318314اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سےفرحت کانپوری

اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سے
الاماں اس خار دامن گیر سے

حسرت نظارہ کی تاثیر سے
پردہ اٹھا یار کی تصویر سے

شام غم کے رونے والے صبر کر
صبح بھی ہوگی تری تقدیر سے

ادعائے ضبط غم کرنا پڑا
تنگ آ کر آہ بے تاثیر سے

مجھ کو دیوانہ سمجھ لیں اہل ہوش
کیوں الجھتے ہیں مری زنجیر سے

دل نہیں اک آبلہ سینے میں ہے
اس نگاہ گرم کی تاثیر سے

ہوتی ہے تسکین فرحتؔ کچھ نہ کچھ
خوش ہوں اپنی آہ بے تاثیر سے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.