اک خلق جو ہر سمت سے آئی ترے در پر
اک خلق جو ہر سمت سے آئی ترے در پر
آیا نظر انداز خدائی ترے در پر
تھی جس کی تمنا دل مشتاق کو ہر دم
وہ چیز اگر پائی تو پائی ترے در پر
عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں
ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر
دیکھی جو یہاں آ کے جھڑی ابر کرم کی
سب دل کی لگی ہم نے بجھائی ترے در پر
اس نفس ہی کمبخت نے روکا تھا شرفؔ کو
دشوار نہ تھی ورنہ رسائی ترے در پر
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |