اک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایا

اک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایا
by قربی ویلوری
312161اک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایاقربی ویلوری

اک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایا
عرفاں کے ملک دیں پر حق سوں برات پایا

من عرف نفسہ کا انجن لگا کو دیکھا
ہر چیز ذات حق بن میں بے ثبات پایا

یو نفس دوں ہوا سوں پکڑے لیا تھا میری
مرشد کی کفش اٹھائیں اس سوں نجات پایا

یو قول و فعل میرا مجھ اختیار سوں نیں
ہت پنج مات کی میں آپس کی ذات پایا

تسلیم کر اپس کوں اس کی رضا کے اوپر
محبوب کا اپس پر نت التفات پایا

جا بت کدے میں دیکھا چشم یگانگی سوں
حق بن نہیں دسیا گر عزیٰ و لات پایا

اسم و صفت کا جلوہ اسم و صفت میں دیکھا
ہر ذات کوں خدا کی میں عین ذات پایا

قطرہ ہے عین دریا دریا ہے عین قطرہ
بھی دونوں غیر ہی ہیں نادر یو بات پایا

ہر شے ہے عین ہر شے بھی شے ہے غیر ہر شے
مرشد کے لطف سوں میں کیا خوب بات پایا

مہتاب علم سلگا گل ریز معرفت کے
کر جہل کو ہوائی خوش شبرات پایا

روں روں زباں کروں تو اس کی ثنا نہ سر سی
قربیؔ کرم سوں حق کی کیا خوش نکات پایا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.