ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
ایک مجھ بیمار سے وابستہ ہیں آزار سو
ہے تعجب نوک مژگاں سے جو خوں آلودہ ہوں
خوں گرفتہ ایک دل اور خنجر خونخوار سو
مو بہ مو کیوں کر نہ ہو مجھ کو گرفتاریٔ زلف
کافر عشق بتاں میں ایک اور زنار سو
دو بہ دو کب ہو سکیں اس کے اثرؔ ہے آنکھ نار
کیا ہوا، ہیں دیکھنے کہنے کو گر اغیار سو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |