ایک حسن فروش سے

ایک حسن فروش سے
by اختر شیرانی
299357ایک حسن فروش سےاختر شیرانی

محبت آہ تیری یہ محبت رات بھر کی ہے
تری رنگین خلوت کی لطافت رات بھر کی ہے
ترے شاداب ہونٹوں کی عنایت رات بھر کی ہے
ترے مستانہ بوسوں کی حلاوت رات بھر کی ہے
مہ روشن ہے تو اور تیری طلعت رات بھر کی ہے
گل شبو ہے تو اور تیری نکہت رات بھر کی ہے

تو کیا جانے کہ سودائے محبت کس کو کہتے ہیں
محبت اور محبت کی لطافت کس کو کہتے ہیں
غم ہجراں ہے کیا اور سوز الفت کس کو کہتے ہیں
جنوں ہوتا ہے کیسا اور وحشت کس کو کہتے ہیں
تو کیا جانے غم شب ہائے فرقت کس کو کہتے ہیں
ترے اظہار الفت کی فصاحت رات بھر کی ہے

نگاہ مست سے دل کو مرے تڑپا رہی ہے تو
ادائے شوق سے جذبات کو بھڑکا رہی ہے تو
مجھے بچے کی صورت ناز سے پھسلا رہی ہے تو
کھلونے دے کے بوسوں کے مجھے بہلا رہی ہے تو
مگر نادان ہے تو آہ دھوکا کھا رہی ہے تو

ترا روئے درخشاں ہے بظاہر ماہتاب آسا
ترے ہونٹوں کی شادابی ہے رنگت میں شراب آسا
ترے رخسار کی مہتابیاں ہیں آفتاب آسا
مگر ان کی حقیقت ہے حباب آسا سراب آسا
کہ غازے کی صباحت اس پہ چھائی ہے نقاب آسا
اور اس غازے کی بھی جھوٹی صباحت رات بھر کی ہے

یہ مانا تیری خلوت کی فضا روح گلستاں ہے
تری خلوت کا ہر فانوس اک مہتاب لرزاں ہے
ترا ابریشمی بستر نہیں اک خواب خنداں ہے
ترا جسم آفت دل تیرا سینہ آفت جاں ہے
تو اک زندہ ستارہ ہے جو تنہائی میں تاباں ہے
مگر کہتے ہیں تاروں کی حکومت رات بھر کی ہے

لطافت سے ہیں خالی تیرے کمھلائے ہوئے بوسے
طراوت سے ہیں خالی تیرے مرجھائے ہوئے بوسے
نزاکت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے
حقیقت سے ہیں خالی تیرے شرمائے ہوئے بوسے
محبت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے
اور ان بوسوں کی یہ جھوٹی حلاوت رات بھر کی ہے

ترے زہریلے بوسے مجھ کو جس دم یاد آئیں گے
مرے ہونٹوں پہ کالے ناگ بن کر تھرتھرائیں گے
پشیمانی کے جذبے مجھ کو دیوانہ بنائیں گے
مرے انکار کو نفرت کے خنجر گدگدائیں گے
مرے دل کی رگوں میں غم کے شعلے تیر جائیں گے
میں سمجھا! آہ سمجھا! یہ مسرت رات بھر کی ہے

مجھے دیوانہ کرنے کی مسرت بے خبر کب تک
رہے گی میرے دل میں تیری الفت کارگر کب تک
مجھے مسحور رکھے گا یہ عشق بے ثمر کب تک
حقیقت کی سحر آخر نہ ہوگی پردہ در کب تک
مجھے مغلوب کر کے خوش ہے تو ظالم مگر کب تک
تری یہ فتح میری یہ ہزیمت رات بھر کی ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.