ایک دن رات کی صحبت میں نہیں ہوتے شریک
ایک دن رات کی صحبت میں نہیں ہوتے شریک
ہم کو کیا فائدہ گر آپ بہت ہیں نزدیک
اب تو ٹک ہو کے کھڑے بات ہماری سن لو
رات ہے کوچہ و بازار پڑے ہیں تاریک
پان جو ہاتھ سے کل غیر کے تو نے کھایا
پی کے لوہو کو غرض گھونٹ رہے ہم جوں پیک
دور ہو وادئ مجنوں سے نکل اے وحشت
کس وسیلہ سے ملی تجھ کو جہاں کی تملیک
وادیٔ عشق میں انشاؔ تو سنبھل کر جاتا
ہاں خبردار کہ یہ راہ بہت ہے تاریک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |