ایک شام
( دریائے نیکر ’ہائیڈل برگ ‘ کے کنارے پر )
خاموش ہے چاندنی قمر کی
شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
وادی کے نوا فروش خاموش
کُہسار کے سبز پوش خاموش
فطرت بے ہوش ہو گئی ہے
آغوش میں شب کے سو گئی ہے
کچھ ایسا سکُوت کا فُسوں ہے
نیکر کا خرام بھی سکُوں ہے
تاروں کا خموش کارواں ہے
یہ قافلہ بے درا رواں ہے
خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
قُدرت ہے مُراقبے میں گویا
اے دِل! تُو بھی خموش ہو جا
آغوش میں غم کو لے کے سو جا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |