ایک کہانی اور سنا دو ایک کہانی اور
ایک کہانی اور سنا دو ایک کہانی اور
ایک کہانی ایک کہانی اچھی نانی اور
لال پری آکاش سے اتری
پریوں کے راجا کی پتری
ایک محل کے چھت پر آئی
چھت پر ناچی چھت پر گائی
یہ تو بتا دو اس نے دل میں کیا تھی ٹھانی اور
ایک کہانی ایک کہانی اچھی نانی اور
ملا نصرالدین کہاں ہیں
کیا وہ کسی کے پھر مہماں ہیں
ان کی باتیں کہہ کے ہنسا دو
ایک دفعہ پھر آج ہنسا دو
عقل کو شرما دینے والی اک نادانی اور
ایک کہانی ایک کہانی اچھی نانی اور
بال جلا کر دیو بلاؤ
اس سے کہو اک محل بناؤ
محل میں لاکھوں پریاں آئیں
اور محل لے کر اڑ جائیں
بڑھ جائے جس سے ہماری کچھ حیرانی اور
ایک کہانی ایک کہانی اچھی نانی اور
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |