ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
گھر بہ گھر تجھ کو ہر کہیں اخلاص
رو سیاہی سوا نہیں حاصل
نام سے مت کر اے نگیں اخلاص
دیکھ تجھ زلف و رو کی الفت کو
کرتے ہیں آج کفر و دیں اخلاص
زور ہی ہم سے تیں رکھا پیارے
واہ وا رحمت آفریں اخلاص
مثل نقش قدم یہ رکھتی ہے
تیرے در سے مری جبیں اخلاص
گر تمنا گہر کی ہے تو کر
چشم میری سے آستیں اخلاص
آدم اس دام میں پھنسا سوداؔ
رکھے دانے سے خوشہ چیں اخلاص
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |