اے آرزوئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
اے آرزوئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
حسن نظر نواز حریف نظر ہے آج
ہر راز داں ہے حیرتیٔ جلوہ ہائے راز
جو با خبر ہے آج وہی بے خبر ہے آج
کیا دیکھیے کہ دیکھ ہی سکتے نہیں اسے
اپنی نگاہ شوق حجاب نظر ہے آج
دل بھی نہیں ہے محرم اسرار عشق دوست
یہ راز داں بھی حلقۂ بیرون در ہے آج
کل تک تھی دل میں حسرت آزادیٔ قفس
آزاد آج ہیں تو غم بال و پر ہے آج
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |