اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے
اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے
رونے میں مزا ہے نہ بہلتا ہے غزل سے
اس شہر کی دیواروں میں ہے قید مرا غم
یہ دشت کی پہنائی میں ہیں یادوں کے جلسے
باتوں سے سوا ہوتی ہے کچھ وحشت دل اور
احباب پریشاں ہیں مرے طرز عمل سے
تنہائی کی یہ شام اداسی میں ڈھلی ہے
اٹھتا ہے دھواں پھر مرے خوابوں کے محل سے
راتوں کی ہے تقدیر ترا چاند سا چہرہ
نظروں میں ہے تصویر ترے نین کنول سے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |