اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول

اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
by نظیر اکبر آبادی

اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
دلبروں کی نگاہ پر مت پھول

عشق کرتا ہے ہوش کو برباد
عقل کی رسم و راہ پر مت پھول

دام ہے وہ ارے کمند ہے وہ
دیکھ زلف سیاہ پر مت پھول

واہ کہہ کر جو ہے وہ ہنس دیتا
آہ اس ڈھب کی واہ پر مت پھول

گر پڑے گا نظیرؔ کی مانند
تو زنخداں کی چاہ پر مت پھول

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse