اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے
ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے
ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا
لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے
اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی
سونے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے
وہ ہجر میں وصال کی امید کیا ہوئی
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |