اے صف مژگاں تکلف بر طرف

اے صف مژگاں تکلف بر طرف
by نظیر اکبر آبادی

اے صف مژگاں تکلف بر طرف
دیکھتی کیا ہے الٹ دے صف کی صف

دیکھ وہ گورا سا مکھڑا رشک سے
پڑ گئے ہیں ماہ کے منہ پر کلف

آ گیا جب بزم میں وہ شعلہ رو
شمع تو بس ہو گئی جل کر تلف

ساقی بھی یوں جام لے کر رہ گیا
جس طرح تصویر ہو ساغر بکف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse