اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے
اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے
ارے بے درد رونے میں مجھے بے باک رہنے دے
برس مت ابر مٹ جاگا بگھولا خاک مجنوں کا
خدا کے واسطے دشت جنوں کی ناک رہنے دے
دل زخمی ہے شائق بوئے گل اور شور بلبل کا
رفو گر فصل گل میں یہ گریباں چاک رہنے دے
یہ طاقت نذر ہے اے ناتوانی پر بہاروں میں
مرے ہاتھوں کو چاک جیب پر چالاک رہنے دے
نصیحت مجھ کو ترک عشق کی کچھ فرض نہیں تجھ پر
نہ چھوڑ اے شیخ سنت منہ میں نت مسواک رہنے دے
اڑا مت اے نسیم باغ جنت کیا کروں تجھ کو
مرے سر پر ذرا پی کی گلی کی خاک رہنے دے
اگر جوں شمع دید شعلہ رویاں چاہئے عزلتؔ
نظارا تا نہ جل جا چشم کو نمناک رہنے دے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |