باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
مطلب یہ ہے کہ ذکر نہ آئے وصال کا
کیا ذکر ان سے کیجیے دل کے ملال کا
ہے خامشی جواب مرے ہر سوال کا
تا عمر پھر نہ طالب جلوہ ہوئے کلیم
دیکھا جو ایک بار کرشمہ جمال کا
رخ پر پڑی ہوئی ہے نقاب شعاع حسن
موقع نظر کو خاک ملے دیکھ بھال کا
ہم نا مراد عشق وہ ہجراں نصیب ہیں
دیکھا نہ ہم نے منہ کبھی شام وصال کا
بود و نبود کہتے ہیں اہل جہاں جسے
ادنیٰ سا شعبدہ ہے طلسم خیال کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |