باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے

باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے
by عیش دہلوی

باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے
اور ہم نے بھی نہ کس کی سہیں تیرے واسطے

حیران در بہ در پڑے پھرتے ہیں رات دن
خورشید و ماہ زہرہ جبیں تیرے واسطے

سیماب و برق و شعلۂ جوالہ اور یہ دل
بیتاب ان میں کون نہیں تیرے واسطے

ہم نے تری تلاش میں اے برق وش کیا
یاں ایک آسمان و زمیں تیرے واسطے

شب سوز غم سے شمع صفت بے قراریاں
کیا کیا نہ میرے دل کو رہیں تیرے واسطے

تو زیب بزم غیر رہا اور میں یہاں
بھٹکا پھرا کہیں کا کہیں تیرے واسطے

یہ نالے وہ ہیں یاد رہے تو نہ گر ملا
پہنچیں گے تابہ عرش بریں تیرے واسطے

کچھ اور اختلاف کا باعث نہیں فقط
عالم میں ہے چناں و چنیں تیرے واسطے

فضل خدا سے یاد رہے عیشؔ نعمتیں
موجود ہوں گی دیکھ یہیں تیرے واسطے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse