بادل اور چاند

بادل اور چاند
by افسر میرٹھی

نیلے ساگر والے چاند
مجھ کو پاس بلا لے چاند
برکھا میں جاتا ہے کہاں تو
لے کر شال دو شالے چاند
تارے ہیں یہ آس لگائے
منہ پردے سے نکالے چاند
بادل کا اک ہلکا ہلکا
منہ پر آنچل ڈالے چاند
گنگا کے دھارے میں اتر کر
پھر کچھ غوطے کھا لے چاند
ابر سیہ میں لپٹ کر نکلا
کالی کملی والے چاند
لے آیا ہے کہاں سے یہ تو
اتنے روئی کے گالے چاند
کانپ رہے ہیں تارے ان کو
تو کمبل میں چھپا لے چاند
بادل کے پھندے میں نہ پھنسنا
سن اے بھولے بھالے چاند

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse