باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا
باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا
دیوان ہے ہمارا کیسہ جواہری کا
چہرہ ترا سا کب ہے سلطان خاوری کا
چیرہ ہزار باندھے سر پر جو وہ زری کا
منہ پر یہ گوشوارہ موتی کا جلوہ گر ہے
جیسے قران باہم ہو ماہ و مشتری کا
آئینہ خانے میں وہ جس وقت آن بیٹھے
پھر جس طرف کو دیکھو جلوہ ہے واں پری کا
جز شوق دل نہ پہنچوں ہرگز بہ کوئے جاناں
اے خضر کب ہوں تیری محتاج رہبری کا
جو دیکھتا ہے تجھ کو ہنستا ہے قہقہے مار
اے شیخ تیرا چہرہ مبدا ہے مسخری کا
طالب ہیں سیم و زر کے خوبان ہند سوداؔ
احوال کون سمجھے عاشق کی بے زری کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |