بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا

بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا
by حسرت موہانی

بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا
اب تو اظہارِ محبت برملا ہونے لگا

کیا کہا میں نے جو ناحق تم خفا ہونے لگے
کچھ سنا بھی یا کہ یونہی فیصلہ ہونے لگا

اب غریبوں پر بھی ساقی کی نظر پڑنے لگی
بادۂ پس خوردہ ہم کو بھی عطا ہونے لگا

کچھ نہ پوچھو حال کیا تھا خاطرِ بیتاب کا
اُن سے جب مجبور ہو کر میں جدا ہونے لگا

یاد اُس بے وفا کی ہر گھڑی رہنے لگی
پھر اُسی کا تذکرہ صبح و مسا ہونے لگا

کیا ہوا حسرت وہ تیرا ادّعائے ضبطِ غم
دو ہی دن میں رنجِ فرقت کا گلا ہونے لگا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse