بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں

بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
by جمیلہ خدا بخش

بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
ہمارے دیدۂ تر طالب دیدار کس کے ہیں

نہ کیوں ہم شکل بلبل مدح میں نغمہ سرا ہوں میں
تمہیں مجھ کو بتا دو پھول سے رخسار کس کے ہیں

کوئی بے خود کوئی با خود ہوئے تیری محبت میں
جو ہیں غافل وہ کس کے ہیں جو ہیں ہشیار کس کے ہیں

اٹھا کر ہاتھ میں تسبیح مجھ سے دل یہ کہتا ہے
برہمن کس کے ہیں ہم صاحب زنار کس کے ہیں

نہ کیوں بہر شہادت سر جھکائیں شوق سے عاشق
بسان تیغ کہیے ابروئے خم دار کس کے ہیں

کہا یہ طائر دل نے الجھ کر زلف پر خم میں
پھنسایا کس نے مجھ کو اور یہ کردار کس کے ہیں

نہیں معلوم زخمی ہو گیا ہے کون شیدائی
گل تازہ جمیلہؔ زخم دامن دار کس کے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse