بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں

بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں
by داغ دہلوی

بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں
ہم بھی دیکھیں تو اسے دیکھ کے کیا کہتے ہیں

جو بھلے ہیں وہ بروں کو بھی بھلا کہتے ہیں
نہ برا سنتے ہیں اچھے نہ برا کہتے ہیں

بزم احباب و مے ناب وصال معشوق
اب کسی شے میں نہیں جس کو مزہ کہتے ہیں

میں گناہ گار اگر عشق مجازی ہے گناہ
میں خطا‌ وار اگر اس کو خطا کہتے ہیں

پہلے تو داغؔ کی تعریف ہوا کرتی تھی
اب خدا جانے وہ کیوں اس کو برا کہتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse