بجھائیں پیاس کہاں جا کے تیرے مستانے

بجھائیں پیاس کہاں جا کے تیرے مستانے
by خوشی محمد ناظر
318111بجھائیں پیاس کہاں جا کے تیرے مستانےخوشی محمد ناظر

بجھائیں پیاس کہاں جا کے تیرے مستانے
جو ساقیا در مے خانہ تو نہ باز کرے

نہیں وہ لذت آزار عشق سے آگاہ
ستم میں اور کرم میں جو امتیاز کرے

انہیں کے حسن سے ہے گرم عشق کا بازار
دعا خدا سے ہے عمر بتاں دراز کرے

خدا کا نام بھی لو بازوؤں سے کام بھی لو
تو فکر کار خداوند کار ساز کرے

ہوا و حرص سے ناظرؔ رہے جو پاک نظر
تو ہم سری نہ حقیقت کی کیوں مجاز کرے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.