بزم آخر/آخری چہار شنبہ

آخری چہار شنبہ


صفر جسے تیرہ تیزی کا مہینا کہتے ہیں، اس مہینے کی تیرھویں تاریخ ہوئی، دیکھو! چنے کی سلونی گھنگنیاں نون مرچ ڈال کے اور گیہوں کی پھیکی گھنگنیاں ابال کے اوپر خشخاش اور کھانڈ ڈال‌کے قابوں میں نکال کے نیاز دی،پھر بانٹ دیں۔اسی مہینے کے آخری بدھ کو بادشاہ نے صبح دربارکیا۔دیکھو! جواہر خانے کا داروغہ سونے چاندی کے چھلے چاندی کی کشتی میں لگا کرلایا۔ چارچھلے،ان میں سے دوسونے کے،دو چاندی کے بادشاہ نے آپ پہنے، دو ولی عہد کو پہنائے۔ایک ایک اور شاہ زادوں کو اپنے ہاتھ سے دے دیے،باقی اور امیر امراؤں کو تقسیم ہوگئے۔ سب نے مجراکیا،نذریں دیں، درباربرخاست ہوا؛ بادشاہ اپنی بیٹھک میں آئے۔ وہ چاروں چھلے جو آپ پہنے تھے ملکہ زمانی کو دیے۔تیسرا پہر ہوا۔ دیکھو! کوری کوری ٹھلیاں آئیں؛پہلے ایک ٹھلیامیں تھوڑا سا پانی اور ایک اشرفی کپڑے میں لپیٹ کر اس میں ڈالی۔ بادشاہ کے آگے کھڑے ہوکر سر پر سے پیچھے پھینک دی۔ او ہو ہو!!! وہ پڑاق سے ٹھلیاٹوٹ گئی، اشرفی حلال خوری اٹھالے گئی۔ ایلو! تھوڑا ساپھونس لا کر جلایا، بادشاہ نے اس کو لانگا۔ لو اب بیگماتوں اور شاہ زادوں کو ٹھلیاں تقسیم ہونے لگیں۔ کسی ٹھلیا میں پانچ، کسی میں چار، کسی میں دوروپے، کسی میں ایک ہی روپیہ ڈال، کہاریوں کے سرپر رکھوا، جسولنیوں کو ساتھ کرسب کے یہاں بھیج دیں۔ سب نے ان کو انعام‌دیا اور ٹھلیاں لے کر اسی طرح کھڑے ہوکر توڑ دیں۔ جو کچھ ٹھلیوں میں تھا وہ حلال خوریاں اٹھالے گئیں۔ تیسرے پہر سبزہ روندنے باغ میں گئے۔ آخری چہار شنبہ کی عیدیاں؛ شاہ زادوں کے استاد سنہری روپہلے پھولدار کاغذ پر لکھ کر لائے؛ شاہزادوں کو عیدیاں اور چھٹی دے، عیدیوں کے روپے لے، رخصت ہوئے۔

عیدی آخری چہار شنبہ

آخری چار شنبہ ماہ صفر

جانب باغ سیر کن بنگر

ہر کہ امروز می کند شادی

غم نہ بیند بقول پیغمبر