بزم آخر/بادشاہ کا جنازہ

بادشاہ کا جنازہ


قدیم سے یہ بات مشہور ہے کہ جو کوئی بادشاہ مر جاتا تھا تو اس کے مرنے کی کی خبر مشہور نہیں کرتے تھے؛یہ کہہ دیتے تھے کہ آج گھی کا کُپّا لُنڈھ گیا؛ نہلا دھلا کفنا کر چپ چپاتے قلعے کے طلاقی دروازے سے اس کا جنازہ دفن کرنے بھیج دیتے تھے۔ نوبت نقارے الٹے اور کڑاھیاں چولھوں پر سے اتار دیتے تھے۔ سب رسمیں خوشی کی موقوف ہو جاتی تھیں۔ دوسرے بادشاہ کے تخت پر بیٹھتے ہی شادیانے بجنے لگتے، سلامی کی توپیں چلنے لگتیں۔ بعضے یہ بھی کہتے ہیں کہ بادشاہ کے جنازے کو تخت کے آگے لا کے رکھتے تھے؛ دوسرا بادشاہ جو کوئی ہوتا تھا اس کے منہ پر پاؤں رکھ کر تخت پر بیٹھتا تھا۔ اکبر شاہ کے وقت سے یہ رسم موقوف ہو گئی تھی۔