بزم آخر/خواجہ صاحب کی چھڑیاں

خواجہ صاحب کی چھڑیاں


جمادی الثانی، یہ خواجہ معین الدین کا مہینا کہلاتا ہے، چودھویں تاریخ سے قطب صاحب میں دور دور کی خلقت آکے جمع ہوئی، اجمیر شریف میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا بڑی دھوم سے عرس ہوتا ہے، یہاں سے اکٹھے ہو کر جو لوگ اجمیر شریف جاتے ہیں اس کو میدنی کہتے ہیں۔ رات کو حضرت قطب صاحب کی درگاہ میں ختم ہوا، صبح کو سولھویں تاریخ میدنی رخصت ہوئی۔ بادشاہ نے چاندنی کانشان تمامی کے پھریرے کا چڑھایا، تھوڑی دور جلوس کی سواری سے میدنی کو پہنچانے گئے۔ دیکھو جو لوگ اجمیر شریف گئے ہیں ان کے گھروں میں رات کو خواجہ صاحب کے گیت گائے جاتے ہیں۔

ایلو! اجمیر شریف سے لوگ پھر کر آئے، کنبے والوں نے دھوئے ہوئے تل اور چاول اور کھانڈ سینیوں میں لگا کر ان کو بھیجے، اس کو چاب کہتے ہیں۔ تیل ماش اور ٹکے تصدق کو جلیبیوں کے کونڈے، کپڑوں کے جوڑے خوانوں اور کشتیوں میں لگا کر انھوں نے وہاں کی سوغاتیں درگاہ کا صندل، صندل کی کنگھیاں، کنگھے، تسبیحاں، تھولی، جامدانیاں، جے پور کے چادرے، انگوچھے، رومال، چندرمان، کلیاں، چلمیں، کٹوری عطر سب کو دیا۔