بس گیا جب سے یار آنکھوں میں

بس گیا جب سے یار آنکھوں میں
by میر حسن دہلوی
316543بس گیا جب سے یار آنکھوں میںمیر حسن دہلوی

بس گیا جب سے یار آنکھوں میں
تب سے پھولی بہار آنکھوں میں

نظر آنے سے رہ گیا از بس
چھا گیا انتظار آنکھوں میں

چشم بد دور خوب لگتا ہے
طوتیائے نگار آنکھوں میں

چشم مست اس کی دیکھی تھی اک روز
اس کا کھینچا خمار آنکھوں میں

مجھ کو منظور ہے حسنؔ جو ملے
خاک پائے نگار آنکھوں میں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.