بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے

بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
by عشق اورنگ آبادی

بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
جراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے

جہاں میں غم سے کوئی عشرت کدہ نہیں خالی
ہے شمع بزم میں گریاں چمن میں شبنم ہے

ہوں آب دیدہ میں نرگس پہ دیکھ کر شبنم
کہ آہ چشم کی صورت بھی اشک سے نم ہے

رکھے ہے لطف شبستان بزم منعم لیک
سواد شام غریباں کا اور عالم ہے

گلوں کا چاک گریباں ہیں بلبلیں نالاں
چمن میں عشقؔ خدا جانے کس کا ماتم ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse