بلبل کی ہزار آشنائی دیکھی
بلبل کی ہزار آشنائی دیکھی
اور گل کی کروڑ بے وفائی دیکھی
کچھ اپنا برا بھلا نہ دیکھا ناحق
اور دل کی برائی بھلائی دیکھی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |