بنارس
ہر اک کو بھاتی ہے دل سے فضا بنارس کی
وہ گھاٹ اور وہ ٹھنڈی ہوا بنارس کی
وہ مندروں میں پجاریوں کا ہجوم
وہ گھنٹیوں کی صدا وہ فضا بنارس کی
تمام ہند میں مشہور ہے یہاں کی سحر
کچھ اس قدر ہے سحر خوش نما بنارس کی
پجاریوں کا نہانا وہ گھاٹ پر آ کر
وہ صبح دم کی فضا دل کشا بنارس کی
وہ کشتیوں کا سماں اور وہ سیر گنگا کی
وہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا جاں فزا بنارس کی
ہمارے دل سے نکلتی ہے یہ دعا اخترؔ
کہ پھر بھی شکل دکھائے خدا بنارس کی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |