بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے
بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے
سب گل سے گال والے سنبل سے بال والے
سیدھی ادا بھی بھولے گئے داغ ہو چھبیلے
اے ٹیڑھی چال والے ٹھوڑی کے خال والے
مت ہو تو نیلا پیلا بخت سیہ کر اجلے
اے الفی شال والے بھگوے رومال والے
کر سرمہ خاکساری دل کے نین سے دیکھا
چل گئے وہ حال والے رہ گئے ہیں قال والے
دھوپوں میں پی جو نکلے تب آب پاشی کرنے
دنگ و دوال والے ہوویں پکھال والے
عزلتؔ کی آہوں آگے تیری نگاہوں آگے
کیا شعلے جھال والے کیا نیزے بھال والے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |