بڑھے چلو
اٹھو اٹھو اٹھو اٹھو
کمر کسو کمر کسو
سحر سے پہلے چل پڑو
کڑی ہے راہ دوستو
تھکن کا نام بھی نہ لو
بڑھے چلو بڑھے چلو
جھجھک نہ دل میں لاؤ تم
بس اب قدم اٹھاؤ تم
ذرا نہ ڈگمگاؤ تم
خدا سے لو لگاؤ تم
ملول و مضطرب نہ ہو
بڑھے چلو بڑھے چلو
اٹھا دیا قدم اگر
تو ختم ہے بس اب سفر
ہے راہ صاف و بے خطر
نہ کوئی خوف ہے نہ ڈر
چلو چلو بڑھو بڑھو
بڑھے چلو بڑھے چلو
تمہارے ہم سفر جو تھے
وہ منزلوں پہ جا لگے
سب آگے تم سے بڑھ گئے
مگر ہو تم پڑے ہوئے
ذرا سمجھ سے کام لو
بڑھے چلو بڑھے چلو
دلوں میں ہے جو ولولہ
تو ڈال دو گے زلزلہ
رہے بلند حوصلہ
وہ سامنے ہے مرحلہ
وہیں پہنچ کے سانس لو
بڑھے چلو بڑھے چلو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |