بھرا کمال وفا سیں خیال کا شیشہ
بھرا کمال وفا سیں خیال کا شیشہ
کہ ہوئے بدر سیں پورا ہلال کا شیشہ
وو خوش دہن کی جدائی سیں نرم گلشن میں
ہر ایک غنچہ ہے رنگ ملال کا شیشہ
خیال عارض گل رنگ کی تجلی سیں
ہے آئنہ عرق انفعال کا شیشہ
تمام بو قلمونی کا ہے تجلی گاہ
نہیں خدائی میں دل کی مثال کا شیشہ
چمن میں عازم ہولی ہے وو بسنت پوش
ہوا ہے غنچہ لالا گلال کا شیشہ
خوشی سیں چرخ میں ہے آفتاب کی مانند
ملا جسے مے نور جمال کا شیشہ
نبی کی آل کا احوال سن ہوا پرخوں
سراجؔ دل ہے مرا رنگ آل کا شیشہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |