بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں

بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
by نسیم دہلوی

بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
اتنا بھی بے خبر نہیں ہوں

اللہ رے فرط کاہش تن
ہر چند کہ ہوں مگر نہیں ہوں

دکھلائی نہ دوں یہ غیر ممکن
کچھ آپ کی میں کمر نہیں ہوں

بے حال کہے نہ جانے دوں گا
عاشق ہوں نامہ بر نہیں ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse