بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
شرط وفا یہی ہے خبردار دیکھنا
مانند شمع بیٹھ کے طے کی رہ عدم
یارو معجزہ ہے کہ رفتار دیکھنا
کہتی ہے روح دل سے دم نزع ہوشیار
ہم تو عدم کو جاتے ہیں گھر بار دیکھنا
اللہ رے اضطراب تمنائے دید یار
فرصت میں اک نگاہ کی سو بار دیکھنا
تسلیمؔ روئے یار کو حسرت کی آنکھ سے
اچھا نہیں ہے شوق میں ہر بار دیکھنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |