بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں

بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
by ولی عزلت

بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
نمک دے گا دل زخمی کو شور بلبلاں دیکھیں

سیا ہے زخم بلبل گل نے خار اور بوئے گلشن سے
سوئی تاگا ہمارے چاک دل کا ہے کہاں دیکھیں

ہمیں دل سوزی ہمیشہ یہاں تک دین و ایماں ہے
کہ جی جلتا ہے جب ہم بلبل فصل خزاں دیکھیں

گزر جاتی ہے دل سے تیر ہو کر یاد اس قد کی
جہاں ہم دوش عاشق ہم کوئی ابرو کماں دیکھیں

ہما سے بچ کے مجھ مجنوں کو دولت عشق کی ہو جو
سگ لیلیٰ کی قسمت ہوں گے میرے استخواں دیکھیں

چلا ہوں عزلتؔ اب صحرا بگولے کی زیارت کو
ملے گا طوف کو مجنوں کا برباد آستاں دیکھیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse