بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
کہ لکھے وصف رخ یار کی کتاب قلم
نہ کھینچے چہرۂ پر نور پر نقاب قلم
کرے نہ کاغذ تصویر کو خراب قلم
جو قصد ہو رخ روشن کے وصف لکھنے کا
فلک سے لے ورق ماہ و آفتاب قلم
حکایت دل بیتاب طول رکھتی ہے
نہ کر تو لکھنے میں اتنا بھی اضطراب قلم
بیان زلف چلیپا میں قطعہ لکھ لکھ کر
دکھائے خط شکستہ کا پیچ و تاب قلم
حباب سے بھی بہت کم ہے زیست کا وقفہ
حدیث کشتی مے میں چلے شتاب قلم
لکھے نہ آتش مے کی حکایتیں آگے
جگر نہ بادہ کشوں کے کرے کباب قلم
شبیہ کھینچے گا اک گل کے قد موزوں کی
لکھے گا مصرع شمشاد کا جواب قلم
حکایت شب ہجراں لکھو نہ اے عاجزؔ
ہماری جان حزیں کا نہ ہو عذاب قلم
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |