بہار آئی گلی کی طرح دل کھول
بہار آئی گلی کی طرح دل کھول
گلوں کی بھانت ہنس بلبل کے جوں بول
پیا تیرے زنخ میں چاہ کر کے
ہوئے سب عاشقاں کے دل ڈواں ڈول
ہمارے جان و دل سیں غم نیں ضد کی
ہوا دل تنگ و جامے میں پڑا جھول
بلا ہے راہ بہکانے کوں یہ زلف
گیا ہے بیچ اس کے دیکھ مرغول
بکائی ہاتھ اس کے آپ زر دے
بھلا یوسف زلیخا نیں لیا مول
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |