بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں

بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
by نسیم دہلوی

بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
کہ ہیں گلبرگ لیکن تر نہیں ہیں

نصیب دشمناں ہاں کچھ تو گزرے
کہ رخسارے ترے انور نہیں ہیں

مبارک باد آزادی ہمیں کیا
یہاں مدت سے بال و پر نہیں ہیں

نہ پوچھو شمع سے تکلیف ہستی
کہ شب بھر میں ہزاروں سر نہیں ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse